EN हिंदी
یہ جلوہ گاہ ناز تماشائیوں سے ہے | شیح شیری
ye jalwa-gah-e-naz tamashaiyon se hai

غزل

یہ جلوہ گاہ ناز تماشائیوں سے ہے

شکیب جلالی

;

یہ جلوہ گاہ ناز تماشائیوں سے ہے
رونق جہاں کی انجمن آرائیوں سے ہے

روتے ہیں دل کے زخم تو ہنستا نہیں کوئی
اتنا تو فائدہ مجھے تنہائیوں سے ہے

دیوانۂ حیات کو اک شغل چاہئے
نادانیوں سے کام نہ دانائیوں سے ہے

قید بیاں میں آئے جو ناگفتنی نہ ہو
وہ رابطہ کہ قلب کی گہرائیوں سے ہے

نادم نہیں ہوں داغ فرومائیگی پہ میں
تیرا بھرم بھی میری جبیں سائیوں سے ہے