EN हिंदी
یہ جلوہ گۂ خاص ہے کچھ عام نہیں ہے | شیح شیری
ye jalwa-e-gah-e-KHas hai kuchh aam nahin hai

غزل

یہ جلوہ گۂ خاص ہے کچھ عام نہیں ہے

نذیر بنارسی

;

یہ جلوہ گۂ خاص ہے کچھ عام نہیں ہے
کمزور نگاہوں کا یہاں کام نہیں ہے

جس میں نہ چمکتے ہوں محبت کے ستارے
وہ شام اگر ہے تو مری شام نہیں ہے

کیا جانے محبت کی ہے یہ کون سی منزل
وہ ساتھ ہیں پھر بھی مجھے آرام نہیں ہے

تم سامنے خود آئے نوازش یہ تمہاری
اب میری نظر پر کوئی الزام نہیں ہے

افسوس وہ کب میری نظر دیکھ رہے ہیں
جب میری نظر میں کوئی پیغام نہیں ہے

شاید کہ نذیرؔ اٹھ چکا اب دل کا جنازہ
اب سانس کے پردوں میں وہ کہرام نہیں ہے