یہ جفائے غم کا چارہ وہ نجات دل کا عالم
ترا حسن دست عیسیٰ تری یاد روئے مریم
دل و جاں فدائے راہے کبھی آ کے دیکھ ہمدم
سر کوئے دل فگاراں شب آرزو کا عالم
تری دید سے سوا ہے ترے شوق میں بہاراں
وہ چمن جہاں گری ہے ترے گیسوؤں کی شبنم
یہ عجب قیامتیں ہیں ترے رہ گزر میں گزراں
نہ ہوا کہ مر مٹیں ہم نہ ہوا کہ جی اٹھیں ہم
لو سنی گئی ہماری یوں پھرے ہیں دن کہ پھر سے
وہی گوشۂ قفس ہے وہی فصل گل کا ماتم
غزل
یہ جفائے غم کا چارہ وہ نجات دل کا عالم
فیض احمد فیض