یہ اذن عام ہے اے واعظو آؤ وضو کر لو
خدا کا نام لے کر بیعت دست سبو کر لو
گلوں کی چاک دامانی پہ کیوں جاتے ہو دیوانو
خود اپنے ہی جگر کے چاک تو پہلے رفو کر لو
یہ بزم مے ہے یاں پینا پلانا ہی عبادت ہے
اجازت ہے اگر چاہو خدا کو روبرو کر لو
کلیم آؤ تو میرے ساتھ تم بھی طور سینا تک
ذرا اس دشمن ایمان و دیں سے گفتگو کر لو
خدا جانے یہ کیسی آگ ہے ہم نے محبت میں
یہی دیکھا کہ دل کو خاک کر لو یا لہو کر لو
یوں ہی روتے رہو گے عمر بھر میری طرح رفعتؔ
کہیں ایسا نہ ہو تم بھی کسی کی آرزو کر لو

غزل
یہ اذن عام ہے اے واعظو آؤ وضو کر لو
رفعت القاسمی