EN हिंदी
یہ اک تیرا جلوہ صنم چار سو ہے | شیح شیری
ye ek tera jalwa sanam chaar su hai

غزل

یہ اک تیرا جلوہ صنم چار سو ہے

گویا فقیر محمد

;

یہ اک تیرا جلوہ صنم چار سو ہے
نظر جس طرف کیجیے تو ہی تو ہے

یہ کس مست کے آنے کی آرزو ہے
کہ دست دعا آج دست سبو ہے

نہ ہوگا کوئی مجھ سا محو تصور
جسے دیکھتا ہوں سمجھتا ہوں تو ہے

مکدر نہ ہو یار تو صاف کہہ دوں
نہ کیونکر ہو خودبیں کہ آئینہ رو ہے

کبھی رخ کی باتیں کبھی گیسوؤں کی
سحر سے یہی شام تک گفتگو ہے

کسی گل کے کوچے سے گزری ہے شاید
صبا آج جو تجھ میں پھولوں کی بو ہے

نہیں چاک دامن کوئی مجھ سا گویاؔ
نہ بخیہ کی خواہش نہ فکر رفو ہے