یہ ہجوم رسم و رہ دنیا کی پابندی بھی ہے
غالباً کچھ شیخ کو زعم خرد مندی بھی ہے
بجلیوں سے سازشیں بھی کر رہا ہے باغباں
ہم چمن والوں کو حکم آشیاں بندی بھی ہے
حضرت دل کو خدا رکھے وہی ہیں شورشیں
درد محرومی بھی سوز آرزو مندی بھی ہے
مے کدے کی اصطلاحوں میں بہت کچھ کہہ گئے
ورنہ اس محفل میں دستور زباں بندی بھی ہے
اس کے جلووں کی فسوں سازی مسلم ہے مگر
کچھ نگاہ شوق کی اس میں ہنر مندی بھی ہے
اس نے تاباںؔ کر دیا آزاد یہ کہہ کر کہ جا
تیری آزادی میں اک شان نظر بندی بھی ہے
غزل
یہ ہجوم رسم و رہ دنیا کی پابندی بھی ہے
غلام ربانی تاباںؔ