EN हिंदी
یہ ہونٹ ترے ریشم ایسے | شیح شیری
ye honT tere resham aaise

غزل

یہ ہونٹ ترے ریشم ایسے

ثروت حسین

;

یہ ہونٹ ترے ریشم ایسے
کھلتے ہیں شگوفے کم ایسے

یہ باغ چراغ سی تنہائی
یہ ساتھ گل و شبنم ایسے

مری دھوپ میں آنے سے پہلے
کبھی دیکھے تھے موسم ایسے

کس فصل میں کب یکجا ہوں گے
سامان ہوئے ہیں بہم ایسے

سینے میں آگ جہنم سی
اور جھونکے باغ ارم ایسے