EN हिंदी
یہ ہم جو ہجر میں دیوار و در کو دیکھتے ہیں | شیح شیری
ye hum jo hijr mein diwar-o-dar ko dekhte hain

غزل

یہ ہم جو ہجر میں دیوار و در کو دیکھتے ہیں

مرزا غالب

;

یہ ہم جو ہجر میں دیوار و در کو دیکھتے ہیں
کبھی صبا کو کبھی نامہ بر کو دیکھتے ہیں

Separation makes me glance, at these my walls and gate
at times for the breeze, at times, for messenger I wait

وہ آئے گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے
کبھی ہم ان کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں

that she has come to my home, is God's divinity
At times I look at her face, at times my home I see

نظر لگے نہ کہیں اس کے دست و بازو کو
یہ لوگ کیوں مرے زخم جگر کو دیکھتے ہیں

the evil eye should'nt befall, her hands and arms I pray
why, at the wounds of my heart, do people stare today

ترے جواہر طرف کلہ کو کیا دیکھیں
ہم اوج طالع لعل و گہر کو دیکھتے ہیں

what do I see these jewels, encrusted on your head
fate of these pearls and rubies, I regard instead