EN हिंदी
یہ حادثہ مری آنکھوں سے گر نہیں ہوتا | شیح شیری
ye hadsa meri aankhon se gar nahin hota

غزل

یہ حادثہ مری آنکھوں سے گر نہیں ہوتا

چترانش کھرے

;

یہ حادثہ مری آنکھوں سے گر نہیں ہوتا
تو کوئی غم بھی مرا ہم سفر نہیں ہوتا

ہوا کے خوف سے لو تھرتھراتی رہتی ہے
بجھے چراغ کو آندھی کا ڈر نہیں ہوتا

قدم قدم پہ یہاں غم کی دھوپ بکھری ہے
کوئی سفر بھی خوشی کا سفر نہیں ہوتا

خدا کی طرح مرے دل میں گر نہ تو بستا
تو میرا دل بھی عبادت کا گھر نہیں ہوتا

کسی کو یوں ہی وفاؤں سے مت نوازا کر
کہ بے وفا پہ وفا کا اثر نہیں ہوتا