EN हिंदी
یہ گھر سراب تمنا دکھائی دیتا ہے | شیح شیری
ye ghar sarab-e-tamanna dikhai deta hai

غزل

یہ گھر سراب تمنا دکھائی دیتا ہے

اقبال اشہر قریشی

;

یہ گھر سراب تمنا دکھائی دیتا ہے
جسے بھی دیکھیے پیاسا دکھائی دیتا ہے

یہ کائنات بھی اک خواب نا تمام سی ہے
اور اس کا سلسلہ دھوکا دکھائی دیتا ہے

قریب آئے تو لگتا ہے جسم خوشبو کا
وہ دور سے کوئی شعلہ دکھائی دیتا ہے

میں اک مکان کی تعریف کس طرح کر دوں
یہ سارا شہر ہی اچھا دکھائی دیتا ہے

ہزار چہرے دھندلکوں میں کھو گئے اشہرؔ
جدھر بھی دیکھیے صحرا دکھائی دیتا ہے