EN हिंदी
یہ گھر سجایا ہے تم نے جناب کس کے لیے | شیح شیری
ye ghar sajaya hai tumne janab kis ke liye

غزل

یہ گھر سجایا ہے تم نے جناب کس کے لیے

محمد اسلم خان اسلم

;

یہ گھر سجایا ہے تم نے جناب کس کے لیے
یہ خار کس کے لیے ہیں گلاب کس کے لیے

اگر ہے پیاس بجھانی تو جستجو بھی کرو
بچا کے کس نے رکھی ہے شراب کس کے لیے

کتاب زیست کو یکجا کروں تو کیسے کروں
یہ باب کس کے لیے ہے وہ باب کس کے لیے

جہاں میں کوئی بھی اہل نظر نہیں ملتا
اگر کروں بھی تو چہرہ کتاب کس کے لیے

سوال آج بھی یہ لا جواب ہے اسلمؔ
ہوا ہے دل مرا خانہ خراب کس کے لیے