یہ غزل کی انجمن ہے ذرا اہتمام کر لو
کسی غم کو مے بنا لو کسی دل کو جام کر لو
کہاں صبح غم کا سورج کہاں شام کا ستارہ
اسی رخ پہ زلف بکھرے یہی صبح و شام کر لو
وہ حبیب ہو کہ رہبر وہ رقیب ہو کہ رہزن
جو دیار دل سے گزرے اسے ہم کلام کر لو
یہ کہاں کے محتسب ہیں یہ کہاں کی مصلحت ہے
جو انہیں نہیں میسر وہی شے حرام کر لو
غزل
یہ غزل کی انجمن ہے ذرا اہتمام کر لو
انور معظم