EN हिंदी
یہ غزل کی انجمن ہے ذرا اہتمام کر لو | شیح شیری
ye ghazal ki anjuman hai zara ehtimam kar lo

غزل

یہ غزل کی انجمن ہے ذرا اہتمام کر لو

انور معظم

;

یہ غزل کی انجمن ہے ذرا اہتمام کر لو
کسی غم کو مے بنا لو کسی دل کو جام کر لو

کہاں صبح غم کا سورج کہاں شام کا ستارہ
اسی رخ پہ زلف بکھرے یہی صبح و شام کر لو

وہ حبیب ہو کہ رہبر وہ رقیب ہو کہ رہزن
جو دیار دل سے گزرے اسے ہم کلام کر لو

یہ کہاں کے محتسب ہیں یہ کہاں کی مصلحت ہے
جو انہیں نہیں میسر وہی شے حرام کر لو