EN हिंदी
یہ غلط ہے یہ سال ٹھیک نہیں | شیح شیری
ye ghalat hai ye sal Thik nahin

غزل

یہ غلط ہے یہ سال ٹھیک نہیں

عمران شمشاد

;

یہ غلط ہے یہ سال ٹھیک نہیں
ہر گھڑی کا ملال ٹھیک نہیں

زندگی اک خیال خانہ ہے
آپ کا یہ خیال ٹھیک نہیں

پھول کو دھول کی ضرورت ہے
اس قدر دیکھ بھال ٹھیک نہیں

گرنے والے نے سر اٹھا کے کہا
ان ستاروں کی چال ٹھیک نہیں

آئینہ ساز ٹھیک کہتا ہے
شیشہ گر کی مثال ٹھیک نہیں

ساتھ چلتے رہو مگر خاموش
اس سفر میں سوال ٹھیک نہیں

آپ کے ناخنوں سے یاد آیا
میرے زخموں کا حال ٹھیک نہیں

اتنی چھوٹی سی بات پر عمرانؔ
اتنا گہرا ملال ٹھیک نہیں