یہ فرق جیتے ہی جی تک گدا و شاہ میں ہے
وگرنہ بعد فنا مشت خاک راہ میں ہے
نشاں مقام کا غم اور نہ رہنما کوئی
غرض کہ سخت اذیت عدم کی راہ میں ہے
گدا نے چھوڑ کے دنیا کو نقد دیں پایا
بھلا یہ لطف کہاں شہ کے عز و جاہ میں ہے
پسند طبع نہیں اپنی چار دن کا ملاپ
مزا تو زیست کا اے میری جاں نباہ میں ہے
غزل
یہ فرق جیتے ہی جی تک گدا و شاہ میں ہے
جارج پیش شور