EN हिंदी
یہ دل کی داستان ہے کہ دل غلام کر دیا | شیح شیری
ye dil ki dastan hai ki dil ghulam kar diya

غزل

یہ دل کی داستان ہے کہ دل غلام کر دیا

صبیحہ صبا

;

یہ دل کی داستان ہے کہ دل غلام کر دیا
عجیب لوگ آپ ہیں عجیب کام کر دیا

تمہاری یہ سخاوتیں تمہاری یہ عنایتیں
جو غم تمہارے پاس تھا ہمارے نام کر دیا

دلوں کا بھید کھل گیا تو پھر عجیب رنگ میں
دبی دبی سی بات کو کسی نے عام کر دیا

کسی کو سرخ رو کیا کسی کی بزم شوق میں
ذرا ذرا سی بات پر یہ اہتمام کر دیا

کبھی ہمیں برا لگا کبھی ہمیں بھلا لگا
ہمارے دل کی بات کو کسی نے عام کر دیا

اڑان خوب تر ہوئی جو پنچھیوں کی ڈار کی
تو گھیر گھار کر کسی نے زیر دام کر دیا