EN हिंदी
یہ دل بھی تو ڈوبے گا سمندر میں کسی کے | شیح شیری
ye dil bhi to Dubega samundar mein kisi ke

غزل

یہ دل بھی تو ڈوبے گا سمندر میں کسی کے

اشفاق حسین

;

یہ دل بھی تو ڈوبے گا سمندر میں کسی کے
ہم بھی تو لکھے ہوں گے مقدر میں کسی کے

اس دل کے بہت پاس نہ اس دل سے بہت دور
بیٹھے ہوئے ہم ہوں گے برابر میں کسی کے

اب اس کے بنا یوں ہیں شب و روز ہمارے
جیسے کوئی دروازہ نہ ہو گھر میں کسی کے

شاید کہ کسی مصرعۂ خوش رنگ کی صورت
ہم بھی نظر آ جائیں گے منظر میں کسی کے