یہ دل بھی تو ڈوبے گا سمندر میں کسی کے
ہم بھی تو لکھے ہوں گے مقدر میں کسی کے
اس دل کے بہت پاس نہ اس دل سے بہت دور
بیٹھے ہوئے ہم ہوں گے برابر میں کسی کے
اب اس کے بنا یوں ہیں شب و روز ہمارے
جیسے کوئی دروازہ نہ ہو گھر میں کسی کے
شاید کہ کسی مصرعۂ خوش رنگ کی صورت
ہم بھی نظر آ جائیں گے منظر میں کسی کے

غزل
یہ دل بھی تو ڈوبے گا سمندر میں کسی کے
اشفاق حسین