یہ دور مسرت یہ تیور تمہارے
ابھرنے سے پہلے نہ ڈوبیں ستارے
بھنور سے لڑو تند لہروں سے الجھو
کہاں تک چلو گے کنارے کنارے
عجب چیز ہے یہ محبت کی بازی
جو ہارے وہ جیتے جو جیتے وہ ہارے
سیہ ناگنیں بن کے ڈستی ہیں کرنیں
کہاں کوئی یہ روز روشن گزارے
سفینے وہاں ڈوب کر ہی رہے ہیں
جہاں حوصلے ناخداؤں نے ہارے
کئی انقلابات آئے جہاں میں
مگر آج تک دن نہ بدلے ہمارے
رضاؔ سیل نو کی خبر دے رہے ہیں
افق کو یہ چھوتے ہوئے تیز دھارے
غزل
یہ دور مسرت یہ تیور تمہارے
رضا ہمدانی