یہ در یہ طاق یہ چوکھٹ یہ گھر ملال کا ہے
سفر میں جتنا ہے زاد سفر ملال کا ہے
میں کیسی ساعت بد بخت میں مقید ہوں
دعا خوشی کی ہے ظاہر اثر ملال کا ہے
رکی ہوئی ہے حیات اک عجب دوراہے پر
ادھر ہنسی کا اجارہ ادھر ملال کا ہے
سجائے رکھا ہے ہم کو انا کی سولی پر
کوئی اگر ہے تو بس یہ ہنر ملال کا ہے
سنبھال رکھا ہے اب جس قدر ہے سرمایہ
زیادہ کچھ نہیں بس ایک گھر ملال کا ہے
رواں ہوں میں اسی جانب جدھر ہے وہ بستی
مرے لئے تو یہ سارا سفر ملال کا ہے
لگائے رکھیں گے سینے سے اس کو ہم اے طورؔ
حیات میں کوئی ٹکڑا اگر ملال کا ہے

غزل
یہ در یہ طاق یہ چوکھٹ یہ گھر ملال کا ہے
کرشن کمار طورؔ