EN हिंदी
یہ بچھڑنا تو مری جان بچھڑنا نہ ہوا | شیح شیری
ye bichhaDna to meri jaan bichhaDna na hua

غزل

یہ بچھڑنا تو مری جان بچھڑنا نہ ہوا

معراج نقوی

;

یہ بچھڑنا تو مری جان بچھڑنا نہ ہوا
مل کے روئے بھی نہیں حشر بھی برپا نہ ہوا

ایک وحشت سی رہی تجھ سے بچھڑ کر دل میں
لب ساکت سے مگر کوئی بھی شکوہ نہ ہوا

تجھ کو پا کر بھی مکمل نہیں ہو پایا کبھی
اور میں تجھ سے بچھڑ کے بھی ادھورا نہ ہوا

وحشت عشق نے مصروف رکھا تجھ میں سدا
اور تجھ کو کبھی مجھ پر ہی بھروسہ نہ ہوا

جائیے ہم بھی یہ تسلیم کئے لیتے ہیں
ہم نے دیکھا تھا کوئی خواب جو پورا نہ ہوا