EN हिंदी
یہ بات پھر مجھے سورج بتانے آیا ہے | شیح شیری
ye baat phir mujhe suraj batane aaya hai

غزل

یہ بات پھر مجھے سورج بتانے آیا ہے

قتیل شفائی

;

یہ بات پھر مجھے سورج بتانے آیا ہے
ازل سے میرے تعاقب میں میرا سایا ہے

بلند ہوتی چلی جا رہی ہیں دیواریں
اسیر در ہے وہ جس نے مجھے بلایا ہے

میں لا زوال تھا مٹ مٹ کے پھر ابھرتا رہا
گنوا گنوا کے مجھے زندگی نے پایا ہے

وہ جس کے نین ہیں گہرے سمندروں جیسے
وہ اپنی ذات میں مجھ کو ڈبونے آیا ہے

ملی ہے اس کو بھی شہرت قتیلؔ میری طرح
جب اس نے اپنے لبوں پر مجھے سجایا ہے