EN हिंदी
یہ ارمان جب تک مچلتے رہیں گے | شیح شیری
ye arman jab tak machalte rahenge

غزل

یہ ارمان جب تک مچلتے رہیں گے

مونیکا شرما سارتھی

;

یہ ارمان جب تک مچلتے رہیں گے
ہزاروں ہی غم دل میں پلتے رہیں گے

صدا ہاتھ سچائی کا ہم نے تھاما
خبر کیا تھی بازو ہی گلتے رہیں گے

سلامت رہیں گی یہ سانسیں جہاں تک
نگاہوں میں ہم سب کی کھلتے رہیں گے

سیاست کی بازی وطن نوچ لے گی
کفن اف شہیدوں کے ڈھلتے رہیں گے

بہت تلخ لہجہ ہے دنیا کا یارو
کہاں تک بھلا یوں ہی جلتے رہیں گے

نصیبوں سے ملتے ہیں غم یہ سمجھ کر
فقط خود کو خود سے ہی چھلتے رہیں گے

کبھی سارتھیؔ تو قدم روکنا مت
یہ چھالے تو یوں ہی ابلتے رہیں گے