یہ عجوبہ تو ہو نہیں سکتا
سب کچھ اچھا تو ہو نہیں سکتا
جس پہ آتا ہے اس پہ آتا ہے
دل سبھی کا تو ہو نہیں سکتا
چاہ کو تاک پر رکھیں کب تک
یوں گزارہ تو ہو نہیں سکتا
اور کچھ راستہ نہیں ورنہ
غم گوارہ تو ہو نہیں سکتا
اب سے بس مسکرا کے دیکھیں گے
تم سے جھگڑا تو ہو نہیں سکتا
ساتھ میں ہوگی اس کے رسوائی
عشق تنہا تو ہو نہیں سکتا
غزل
یہ عجوبہ تو ہو نہیں سکتا
نوین سی چترویدی