یہ عیش و طرب کے متوالے بیکار کی باتیں کرتے ہیں
پائل کے غموں کا علم نہیں جھنکار کی باتیں کرتے ہیں
ناحق ہے ہوس کے بندوں کو نظارۂ فطرت کا دعویٰ
آنکھوں میں نہیں ہے بیتابی دیدار کی باتیں کرتے ہیں
کہتے ہیں انہیں کو دشمن دل ہے نام انہیں کا ناصح بھی
وہ لوگ جو رہ کر ساحل پر منجدھار کی باتیں کرتے ہیں
پہنچے ہیں جو اپنی منزل پر ان کو تو نہیں کچھ ناز سفر
چلنے کا جنہیں مقدور نہیں رفتار کی باتیں کرتے ہیں
غزل
یہ عیش و طرب کے متوالے بیکار کی باتیں کرتے ہیں
شکیل بدایونی