EN हिंदी
یہ اب کے کیسی مشکل ہو گئی ہے | شیح شیری
ye ab ke kaisi mushkil ho gai hai

غزل

یہ اب کے کیسی مشکل ہو گئی ہے

حامد کشمیری

;

یہ اب کے کیسی مشکل ہو گئی ہے
بھٹکتی موج ساحل ہو گئی ہے

میسر قربتیں اب بھی ہیں لیکن
کوئی دیوار حائل ہو گئی ہے

ہے حافظ اب خدا ہی وادیوں کا
بلائے کوہ نازل ہو گئی ہے

کہیں کوئی ستارہ بجھ گیا ہے
شکستہ رنگ محفل ہو گئی ہے

اسی سے کر لو اندازہ سفر کا
قریب آ دور منزل ہو گئی ہے