EN हिंदी
یہ آرزو ہے حضر میں ہوں یا سفر میں رہیں | شیح شیری
ye aarzu hai hazar mein hon ya safar mein rahen

غزل

یہ آرزو ہے حضر میں ہوں یا سفر میں رہیں

خورشید الاسلام

;

یہ آرزو ہے حضر میں ہوں یا سفر میں رہیں
ترے خیال میں گزریں تری نظر میں رہیں

جو یاد یار ستاتی ہے اب نہ فکر وصال
تو چل کے دور کہیں عرصۂ خطر میں رہیں

عجیب لطف سے گزریں یہ دن جو یوں گزریں
کہ تیرے دل میں رہیں اور اپنے گھر میں رہیں

یہ سادگی ہے کہ دل چاہتا ہے یوں بھی ہو
کبھی زمیں پہ رہیں اور کبھی قمر میں رہیں