EN हिंदी
یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے | شیح شیری
ye aansu be-sabab jari nahin hai

غزل

یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے

کلیم عاجز

;

یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے
مجھے رونے کی بیماری نہیں ہے

نہ پوچھو زخم ہائے دل کا عالم
چمن میں ایسی گل کاری نہیں ہے

بہت دشوار سمجھانا ہے غم کا
سمجھ لینے میں دشواری نہیں ہے

غزل ہی گنگنانے دو کہ مجھ کو
مزاج تلخ گفتاری نہیں ہے

چمن میں کیوں چلوں کانٹوں سے بچ کر
یہ آئین وفاداری نہیں ہے

وہ آئیں قتل کو جس روز چاہیں
یہاں کس روز تیاری نہیں ہے