یہی سلوک مناسب ہے خوش گمانوں سے
پٹک رہا ہوں میں سر آج کل چٹانوں سے
ہوا کے رحم و کرم پر ہے برگ آوارہ
زمین سے کوئی رشتہ نہ آسمانوں سے
میں اک رقیب کی صورت ہوں درمیاں میں مگر
زمیں کی گود ہری ہے انہی کسانوں سے
وہ دور افق میں اڑانیں ہیں کچھ پرندوں کی
اتر رہے ہیں نئے لفظ آسمانوں سے
ہر اک زبان دریچہ ہے خانۂ جاں کا
سو مجھ کو پیار ہے دنیا کی سب زبانوں سے
غزل
یہی سلوک مناسب ہے خوش گمانوں سے
شبنم رومانی