یہی جستجو کا کمال ہے یہی آگہی کی تلاش ہے
اسے سمجھو اپنی تلاش تم جو تمہیں کسی کی تلاش ہے
یہی آئنہ ہے وہ آئینہ جو لئے ہے جلوۂ آگہی
یہ جو شاعری کا شعور ہے یہ پیمبری کی تلاش ہے
وہ مسرتوں کا ہجوم کیا جو طواف عشق و طرب کرے
وہ خوشی جو اوروں کو دے سکوں مجھے اس خوشی کی تلاش ہے
یہ جو پستیاں ہیں عروج کی یہ تباہیاں جو ہیں ذہن کی
کوئی راہ بر ہے تو آئے پھر انہیں راہبری کی تلاش ہے
مری زندگی مری شاعری ہے حقیقتوں کا اک آئینہ
یہ متینؔ غم جو عزیز ہے یہ مری کبھی کی تلاش ہے
غزل
یہی جستجو کا کمال ہے یہی آگہی کی تلاش ہے
متین نیازی