یہی اک مشغلہ ہے زندگی کا
تعاقب کر رہا ہوں روشنی کا
شگوفے پھول بنتے جا رہے ہیں
گیا موسم مری دیوانگی کا
نہ رکھو خواہش چہرہ نمائی
نہ دے گا ساتھ آئینہ کسی کا
میں زندہ ہوں وسیلے سے کسی کے
وگرنہ مر گیا ہوتا کبھی کا
غزل
یہی اک مشغلہ ہے زندگی کا
اختر سعیدی