EN हिंदी
یہی اک مشغلہ ہے زندگی کا | شیح شیری
yahi ek mashghala hai zindagi ka

غزل

یہی اک مشغلہ ہے زندگی کا

اختر سعیدی

;

یہی اک مشغلہ ہے زندگی کا
تعاقب کر رہا ہوں روشنی کا

شگوفے پھول بنتے جا رہے ہیں
گیا موسم مری دیوانگی کا

نہ رکھو خواہش چہرہ نمائی
نہ دے گا ساتھ آئینہ کسی کا

میں زندہ ہوں وسیلے سے کسی کے
وگرنہ مر گیا ہوتا کبھی کا