EN हिंदी
یہی اک بات ساقی کو بتانے کی ضرورت ہے | شیح شیری
yahi ek baat saqi ko batane ki zarurat hai

غزل

یہی اک بات ساقی کو بتانے کی ضرورت ہے

راز لائلپوری

;

یہی اک بات ساقی کو بتانے کی ضرورت ہے
ہمارے قرب میں اک بادہ خانے کی ضرورت ہے

کہاں جائیں ترے مستانے اے ساقی کہاں جائیں
ترے ہی سائے میں مستوں کو آنے کی ضرورت ہے

خدا کے سامنے سر کو اٹھانے سے ہے کیا حاصل
خدا کے سامنے سر کو جھکانے کی ضرورت ہے

گھٹائیں گھر کے آئی ہیں سر مے خانہ اے ساقی
ہمیں اب جام بھر بھر کر پلانے کی ضرورت ہے

جو ہیں مارے ہوئے رنج و غم و آلام کے اے رازؔ
انہیں مے خانے میں اک جام اٹھانے کی ضرورت ہے