EN हिंदी
یہی حساب محبت دوبارہ کر کے لاؤ | شیح شیری
yahi hisab-e-mohabbat dobara kar ke lao

غزل

یہی حساب محبت دوبارہ کر کے لاؤ

فرحت احساس

;

یہی حساب محبت دوبارہ کر کے لاؤ
جہاں جہاں ہے منافع خسارہ کر کے لاؤ

براہ راست نہ چھونا کبھی وہ شعلۂ طور
ذرا ذرا سا اسے استعارہ کر کے لاؤ

بدن سے پھوٹ پڑا اس کی روح کا سیلاب
تو جاؤ اس کو بدن کا کنارہ کر کے لاؤ

نئے وصال کی خاطر گزارو عدت ہجر
اور اپنے دل کو دوبارہ کنوارا کر کے لاؤ

دیار عشق میں اور اتنے کر و فر کے ساتھ
بدن کو توڑ کے دل کو بیچارہ کر کے لاؤ

بڑا یقیں ہے محبت کے معجزوں پہ تمہیں
تو لو یہ قطرۂ اشک اور ستارہ کر کے لاؤ