یہی حالات ابتدا سے رہے
لوگ ہم سے خفا خفا سے رہے
ان چراغوں میں تیل ہی کم تھا
کیوں گلہ ہم کو پھر ہوا سے رہے
بحث شطرنج شعر موسیقی
تم نہیں تھے تو یہ دلاسے رہے
زندگی کی شراب مانگتے ہو
ہم کو دیکھو کہ پی کے پیاسے رہے
اس کے بندوں کو دیکھ کر کہئے
ہم کو امید کیا خدا سے رہے
غزل
یہی حالات ابتدا سے رہے
جاوید اختر