EN हिंदी
یہی حالات ابتدا سے رہے | شیح شیری
yahi haalat ibtida se rahe

غزل

یہی حالات ابتدا سے رہے

جاوید اختر

;

یہی حالات ابتدا سے رہے
لوگ ہم سے خفا خفا سے رہے

ان چراغوں میں تیل ہی کم تھا
کیوں گلہ ہم کو پھر ہوا سے رہے

بحث شطرنج شعر موسیقی
تم نہیں تھے تو یہ دلاسے رہے

زندگی کی شراب مانگتے ہو
ہم کو دیکھو کہ پی کے پیاسے رہے

اس کے بندوں کو دیکھ کر کہئے
ہم کو امید کیا خدا سے رہے