یہی اچھا ہے جو اس طرح مٹائے کوئی
آپ بھی پھر مجھے ڈھونڈے تو نہ پائے کوئی
کوندتی برق نہ دیتی ہو جہاں فرصت دید
تاب کیا ہے جو وہاں آنکھ اٹھائے کوئی
بندشیں عشق میں دنیا سے نرالی دیکھیں
دل تڑپ جائے مگر لب نہ ہلائے کوئی
غزل
یہی اچھا ہے جو اس طرح مٹائے کوئی
آل رضا رضا