یہاں قیام سے بہتر ہے کوچ کر جانا
وہ با خبر تھا جسے ہم نے بے خبر جانا
ہم اس کے دوست ہیں کیا ذکر وصف یار کریں
جسے خود اس کے رقیبوں نے معتبر جانا
جہاں پہ طاق ہیں بغض و ریا کے فن میں تمام
اس ایک شخص نے اخلاص کو ہنر جانا
کچھ اس کے ساتھ سفر سہل بھی نہیں تھا مگر
اب اس کے بعد تو مشکل ہے لوٹ کر جانا
کسی کا دکھ بھی ہو سمجھا ہے اپنا دکھ اس نے
غریب خانہ کسی کا ہو اپنا گھر جانا
غزل
یہاں قیام سے بہتر ہے کوچ کر جانا
صفدر صدیق رضی