EN हिंदी
یہاں موسم بھی بدلیں تو نظارے ایک جیسے ہیں | شیح شیری
yahan mausam bhi badlen to nazare ek jaise hain

غزل

یہاں موسم بھی بدلیں تو نظارے ایک جیسے ہیں

اختر امان

;

یہاں موسم بھی بدلیں تو نظارے ایک جیسے ہیں
ہمارے روز و شب سارے کے سارے ایک جیسے ہیں

ہمیں ہر آنے والا زخم تازہ دے کے جاتا ہے
ہمارے چاند سورج اور ستارے ایک جیسے ہیں

خدایا تیرے دم سے اپنا گھر اب تک سلامت ہے
وگرنہ دوست اور دشمن ہمارے ایک جیسے ہیں

کہیں گر فرق نکلے گا تو بس شدت کا کچھ ورنہ
یہاں پر غم ہمارے اور تمہارے ایک جیسے ہیں

میں کس امید پہ دامن کسی کا تھام لوں اخترؔ
کہ سب سے دوستی میں اب خسارے ایک جیسے ہیں