EN हिंदी
یہاں کسی کو بھی کچھ حسب آرزو نہ ملا | شیح شیری
yahan kisi ko bhi kuchh hasb-e-arzu na mila

غزل

یہاں کسی کو بھی کچھ حسب آرزو نہ ملا

ظفر اقبال

;

یہاں کسی کو بھی کچھ حسب آرزو نہ ملا
کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا

غزال اشک سر صبح دوب مژگاں پر
کب آنکھ اپنی کھلی اور لہو لہو نہ ملا

چمکتے چاند بھی تھے شہر شب کے ایواں میں
نگار غم سا مگر کوئی شمع رو نہ ملا

انہی کی رمز چلی ہے گلی گلی میں یہاں
جنہیں ادھر سے کبھی اذن گفتگو نہ ملا

پھر آج مے کدۂ دل سے لوٹ آئے ہیں
پھر آج ہم کو ٹھکانے کا ہم سبو نہ ملا