EN हिंदी
یہاں درخت تھے سایہ تھا کچھ دنوں پہلے | شیح شیری
yahan daraKHt the saya tha kuchh dinon pahle

غزل

یہاں درخت تھے سایہ تھا کچھ دنوں پہلے

سعید الزماں عباسی

;

یہاں درخت تھے سایہ تھا کچھ دنوں پہلے
عجیب خواب سا دیکھا تھا کچھ دنوں پہلے

یہ کیا ہوا کہ اب اپنا بھی اعتبار نہیں
ہمیں تو سب کا بھروسا تھا کچھ دنوں پہلے

ہمارے خون رگ جاں کی لالہ کاری سے
جو آج باغ ہے صحرا تھا کچھ دنوں پہلے

اسی افق سے نیا آفتاب ابھرے گا
جہاں چراغ جلایا تھا کچھ دنوں پہلے

ابھی قریب سے گزرا ہے اجنبی کی طرح
وہ ایک شخص جو اپنا تھا کچھ دنوں پہلے

جنہیں دریدہ دہن کہہ کے ہونٹ سیتے ہو
انہیں سخن کا سلیقہ تھا کچھ دنوں پہلے