EN हिंदी
یاس کی بدلی یوں دل پر چھا گئی | شیح شیری
yas ki badli yun dil par chha gai

غزل

یاس کی بدلی یوں دل پر چھا گئی

گوپال کرشن شفق

;

یاس کی بدلی یوں دل پر چھا گئی
زندگی سے زندگی اکتا گئی

رنج و غم تو پہلے ہی کچھ کم نہ تھے
یاد تیری کیوں ہمیں تڑپا گئی

آپ نے تو جھوٹا وعدہ کر دیا
جان مٹھی میں ہماری آ گئی

زندگی یہ دیکھ کر اس کے ستم
موت بھی انسان سے گھبرا گئی

دیکھ کر اس دور کی عیاریاں
کانپ اٹھا دل نظر تھرا گئی

سر اٹھایا جب تعصب نے شفقؔ
آدمیت کی تباہی آ گئی