یاس کی بدلی یوں دل پر چھا گئی
زندگی سے زندگی اکتا گئی
رنج و غم تو پہلے ہی کچھ کم نہ تھے
یاد تیری کیوں ہمیں تڑپا گئی
آپ نے تو جھوٹا وعدہ کر دیا
جان مٹھی میں ہماری آ گئی
زندگی یہ دیکھ کر اس کے ستم
موت بھی انسان سے گھبرا گئی
دیکھ کر اس دور کی عیاریاں
کانپ اٹھا دل نظر تھرا گئی
سر اٹھایا جب تعصب نے شفقؔ
آدمیت کی تباہی آ گئی

غزل
یاس کی بدلی یوں دل پر چھا گئی
گوپال کرشن شفق