یارو کوئے یار کی باتیں کریں
پھر گل و گلزار کی باتیں کریں
چاندنی میں اے دل اک اک پھول سے
اپنے گل رخسار کی باتیں کریں
آنکھوں آنکھوں میں لٹائے مے کدے
دیدۂ سرشار کی باتیں کریں
اب تو ملیے بس لڑائی ہو چکی
اب تو چلئے پیار کی باتیں کریں
پھر مہک اٹھے فضائے زندگی
پھر گل و رخسار کی باتیں کریں
محشر انوار کر دیں بزم کو
جلوۂ دیدار کی باتیں کریں
اپنی آنکھوں سے بہائیں سیل اشک
ابر گوہربار کی باتیں کریں
ان کو الفت ہی سہی اغیار سے
ہم سے کیوں اغیار کی باتیں کریں
اخترؔ اس رنگیں ادا سے رات بھر
طالع بیدار کی باتیں کریں
غزل
یارو کوئے یار کی باتیں کریں
اختر شیرانی