EN हिंदी
یارو کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو | شیح شیری
yaro kisi qatil se kabhi pyar na mango

غزل

یارو کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو

قتیل شفائی

;

یارو کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو
اپنے ہی گلے کے لیے تلوار نہ مانگو

گر جاؤ گے تم اپنے مسیحا کی نظر سے
مر کر بھی علاج دل بیمار نہ مانگو

کھل جائے گا اس طرح نگاہوں کا بھرم بھی
کانٹوں سے کبھی پھول کی مہکار نہ مانگو

سچ بات پہ ملتا ہے سدا زہر کا پیالہ
جینا ہے تو پھر جینے کا اظہار نہ مانگو

اس چیز کا کیا ذکر جو ممکن ہی نہیں ہے
صحرا میں کبھی سایۂ دیوار نہ مانگو