یارو ہر غم غم یاراں ہے قریب آ جاؤ
پیارو پھر فصل بہاراں ہے قریب آ جاؤ
دور ہو کر بھی سنیں تم نے حکایات وفا
قرب میں بھی وہی عنواں ہے قریب آ جاؤ
ہم محبت کے مسافر ہیں کہیں دیکھ نہ لیں
دھات میں گردش دوراں ہے قریب آ جاؤ
جان پیاری ہے کہ تم بھی ہو مری جان کے ساتھ
غم جاں ہی غم جاناں ہے قریب آ جاؤ
آج دنیا کو نہیں اپنے غموں سے فرصت
آج مل بیٹھنا آساں ہے قریب آ جاؤ
کس مروت پہ زمانے سے ڈریں دور رہیں
آؤ اللہ نگہباں ہے قریب آ جاؤ
مرے ہی پہلوئے سوزاں میں سکوں ممکن ہے
چار سو گردش دوراں ہے قریب آ جاؤ
جاؤ اب جاؤ کہ وہ عہد وفا ختم ہوا
جب بھی دیکھو کہ پھر امکاں ہے قریب آ جاؤ
میں زمانے کی کڑی دھوپ کا مارا ہوں ظفرؔ
تم کہاں ہو چمنستاں ہے قریب آ جاؤ

غزل
یارو ہر غم غم یاراں ہے قریب آ جاؤ
یوسف ظفر