EN हिंदी
یار کی محفل سجی مے کی مہک چھانے لگی | شیح شیری
yar ki mahfil saji mai ki mahak chhane lagi

غزل

یار کی محفل سجی مے کی مہک چھانے لگی

سرور نیپالی

;

یار کی محفل سجی مے کی مہک چھانے لگی
ذہن و دل میں یہ کہاں سے روشنی آنے لگی

آ گلے لگ جا مرے شمشیر قاتل اس دفع
عید کیوں ہر بار میری رائیگاں جانے لگی

تیرا شکوہ ہے حنا ہاتھوں پہ کیوں چڑھتی نہیں
اتنی مدت ہو گئی جب تو مرے شانے لگی

دن گزارے تھے یہ کہہ کر اب نہ سوچوں گا اسے
پھر بہار عید آئی ان کی یاد آنے لگی

ایک مدت بعد سرورؔ گلشن ہستی میں اب
پھر بہار عید آئی ان کی یاد آنے لگی