EN हिंदी
یار گرم مہربانی ہو گیا | شیح شیری
yar garm-e-mehrbani ho gaya

غزل

یار گرم مہربانی ہو گیا

سراج اورنگ آبادی

;

یار گرم مہربانی ہو گیا
دشمن جانی تھا جانی ہو گیا

اس شکر لب کی ملاحت دیکھ کر
منفعل ہونٹوں سے پانی ہو گیا

توپ خانے سیں ہماری آہ کے
قلعۂ دل دھول دھانی ہو گیا

کیسری جامہ بدن میں اس کے دیکھ
رنگ میرا زعفرانی ہو گیا

دیکھ اس خورشید رو کوں اے سراجؔ
چاند کا رنگ آسمانی ہو گیا