یار گرم مہربانی ہو گیا
دشمن جانی تھا جانی ہو گیا
اس شکر لب کی ملاحت دیکھ کر
منفعل ہونٹوں سے پانی ہو گیا
توپ خانے سیں ہماری آہ کے
قلعۂ دل دھول دھانی ہو گیا
کیسری جامہ بدن میں اس کے دیکھ
رنگ میرا زعفرانی ہو گیا
دیکھ اس خورشید رو کوں اے سراجؔ
چاند کا رنگ آسمانی ہو گیا
غزل
یار گرم مہربانی ہو گیا
سراج اورنگ آبادی