EN हिंदी
یاد یہ کس کی آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا | شیح شیری
yaad ye kis ki aa gai zehn ka bojh utar gaya

غزل

یاد یہ کس کی آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

مظفر رزمی

;

یاد یہ کس کی آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا
سارے ہی غم بھلا گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

زندگی کیا ہے غم ہے کیا سوچتے سوچتے یوں ہی
مجھ کو ہنسی جو آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

شام فراق میں مجھے تیرے ہی غم کے فیض سے
نیند اچانک آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

آج وفا کے ساز پر کون یہ عبرت سخن
میری غزل سنا گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

شدت رنج و یاس میں بھولی ہوئی کوئی خوشی
اتنا مجھے رلا گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

اچھا ہوا کہ دل کی بات آج کسی کے روبرو
میری زباں تک آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

یہ بھی خدا کا فضل ہے میری نوائے زندگی
اوروں کے کام آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

کشمکش حیات میں حد سے بڑھیں جو الجھنیں
آپ کی یاد آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

رزمیؔ بے قرار کو اہل خلوص کی نظر
پیار سے جب سلا گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا