EN हिंदी
یاد وہ عمر بھر رہے گا کیا | شیح شیری
yaad wo umr bhar rahega kya

غزل

یاد وہ عمر بھر رہے گا کیا

کاشف حسین غائر

;

یاد وہ عمر بھر رہے گا کیا
دل اسی کام پر رہے گا کیا

کیا بکھر کے رہیں گے خواب مرے
آئنہ ٹوٹ کر رہے گا کیا

کیا ہوا اب ادھر نہ آئے گی
حبس یہ عمر بھر رہے گا کیا

وہ جو اک شخص میرے اندر ہے
میرے اندر ہی مر رہے گا کیا

میں ہوا کی طرح ہوں آوارہ
تو مرا ہم سفر رہے گا کیا

نیند اڑتی رہے گی آنکھوں سے
جشن یہ رات بھر رہے گا کیا