یاد اس کی ہے اور چاندنی ہے
رات اک حادثہ بن گئی ہے
یہ مری شان بادہ کشی ہے
اس نظر نے پلائی تو پی ہے
تیرے غم نے مری زندگی کو
لذت زندگی بخش دی ہے
چپ بھی ہو جاؤ اے لٹنے والو
رہنماؤں پہ بات آ گئی ہے
یہ تری ہجو بادہ ہی زاہد
وجہ بادہ کشی بن گئی ہے
عقل کیا رہبری کر سکے گی
جو ہمیشہ بھٹکتی پھری ہے
کتنے ماتھوں پہ بل پڑ گئے ہیں
بات حق کی جہاں میں نے کی ہے
غزل
یاد اس کی ہے اور چاندنی ہے
قیس رامپوری