یاد ان کی دل میں آئی وہ آسودگی لئے
ظلمت میں آئے جیسے کوئی روشنی لئے
اے سعیٔ ضبط لوگوں کو کیا دوں ثبوت غم
ڈر سے ہنسی کے میں نے تو آنسو بھی پی لئے
ضدین کیفیات کو ہم نے سلا دیا
جیتے رہے خوشی سے غم عاشقی لئے
اے سنگ آستاں مرے سجدوں کی لاج رکھ
آیا ہوں اعتراف شکست خودی لئے
اعجازؔ کوئی چارہ گر غم نہ مل سکا
پھرتا رہا ہوں دہر میں دل کی لگی لئے

غزل
یاد ان کی دل میں آئی وہ آسودگی لئے
اعجاز وارثی