EN हिंदी
یاد میں تیری دو عالم کو بھلانا ہے ہمیں | شیح شیری
yaad mein teri do aalam ko bhulana hai hamein

غزل

یاد میں تیری دو عالم کو بھلانا ہے ہمیں

ظفر تاباں

;

یاد میں تیری دو عالم کو بھلانا ہے ہمیں
عمر بھر اب کہیں آنا ہے نہ جانا ہے ہمیں

کہتے ہیں عشق کا انجام برا ہوتا ہے
اب تو کچھ بھی ہو محبت کو نبھانا ہے ہمیں

خلش عشق سے بے چپن ہے دل ایک طرف
اس پہ یا رب غم ہستی بھی اٹھانا ہے ہمیں

ہائے وہ آگ جو مشکل سے جلی تھی دل میں
آج اس آگ کے شعلوں کو بجھانا ہے ہمیں

رخصت عرض تمنا نہیں ملتی نہ ملے
قصۂ شوق نگاہوں سے سنانا ہے ہمیں

آپ کانٹوں سے جو بچتے ہوئے چلتے ہیں چلیں
دامن شوق کو پھولوں سے بچانا ہے ہمیں

ہائے اس شرم محبت کا برا ہو تاباںؔ
عشق کا راز اب ان سے بھی چھپانا ہے ہمیں