EN हिंदी
یاد ماضی یہ کیا کیا تو نے | شیح شیری
yaad-e-mazi ye kya kiya tu ne

غزل

یاد ماضی یہ کیا کیا تو نے

نظر برنی

;

یاد ماضی یہ کیا کیا تو نے
ہنستے ہنستے رلا دیا تو نے

مسکرا کر مزاج کیا پوچھا
دکھتی رگ کو دبا دیا تو نے

رنگ و بو میں بھی دل کشی نہ رہی
رنگ ایسا چڑھا دیا تو نے

مرحبا اے خیال زلف بتاں
اجڑے گھر کو بسا دیا تو نے

صبح امید شکریہ تیرا
تیرگی کو مٹا دیا تو نے

غم میں آیا نظر نشاط کا رنگ
ہم کو جینا سکھا دیا تو نے

جس نظرؔ سے ملا تھا پیار کبھی
اس نظرؔ سے گرا دیا تو نے