یاد ماضی یہ کیا کیا تو نے
ہنستے ہنستے رلا دیا تو نے
مسکرا کر مزاج کیا پوچھا
دکھتی رگ کو دبا دیا تو نے
رنگ و بو میں بھی دل کشی نہ رہی
رنگ ایسا چڑھا دیا تو نے
مرحبا اے خیال زلف بتاں
اجڑے گھر کو بسا دیا تو نے
صبح امید شکریہ تیرا
تیرگی کو مٹا دیا تو نے
غم میں آیا نظر نشاط کا رنگ
ہم کو جینا سکھا دیا تو نے
جس نظرؔ سے ملا تھا پیار کبھی
اس نظرؔ سے گرا دیا تو نے
غزل
یاد ماضی یہ کیا کیا تو نے
نظر برنی