EN हिंदी
یا خدا کچھ تو درد کم کر دے | شیح شیری
ya KHuda kuchh to dard kam kar de

غزل

یا خدا کچھ تو درد کم کر دے

ارادھنا پرساد

;

یا خدا کچھ تو درد کم کر دے
یا جدا مجھ سے میرا غم کر دے

بڑھ رہی دوریوں کو کم کر دے
اور اس میں کو آج ہم کر دے

سجدہ کرتے رہیں قیامت تک
چاہے تو سر مرا قلم کر دے

کاش قسمت میں چھت میسر ہو
مولیٰ میرے ذرا کرم کر دے

میرے خوابوں کا آئنہ تم ہو
رشتہ کو دل سے محترم کر دے

تم سے ہی تو جڑے ہیں رشتہ مرے
مل کے اس کو جنم جنم کر دے